اب مسجد قصاباں سے جڑے ہوئے ایک دلچسپ کردار کا تذکرہ:پہلوان لچھے والا:جیسا کہ نام سے ظاہر ہے۔۔ پہلوانی کی وجہ سے مشہور تھے۔ ان کا اصل نام بہت...
اب مسجد قصاباں سے جڑے ہوئے ایک دلچسپ کردار کا تذکرہ:پہلوان لچھے والا:جیسا کہ نام سے ظاہر ہے۔۔ پہلوانی کی وجہ سے مشہور تھے۔ ان کا اصل نام بہت کم لوگوں کے علم میں ہو گا۔ انکا اصل نام تھا فضلداد،اس دور میں حضرو میں پہلوانی اور کسرت کرنے کا کافی شوق ہوا کرتا تھا۔ حضرو میں کافی اکھاڑے ہوا کرتے تھے۔ جن میں نوجوان طبقہ اپنا شوق پورا کیا کرتا تھا،ان میں یہ پہلوان بھی تھا،لیکن ان کا پیشہ لچھے بنانا تھا۔ لچھے بنانے کے لئے پہلوان کی ایک چھوٹی سی مشین ہوتی تھی۔ جس کو کاندھے پے لاد کے کسی سکول کے آگے بیٹھ جاتا تھا۔ اس مشین کو ہاتھ سے چلاتا تھا۔ مشین کے اوپر کے حصے میں سفید چینی ڈالتا۔ اسکے نیچے سپرٹ لیمپ جلا کر اسکی چرخی کو ہاتھ سے گھماتا۔ گرمی سے چینی پگھل کر لچھوں کی صورت میں بننے لگتی، چھوٹے چھوٹے روئی کے گالوں کی۔ان لچھوں کو بچے بہت رغبت سے کھاتے تھے۔ پہلوان کی عادت بھی ہر وقت ہر ایک سے ہنسی مذاق کی تھی۔ اسلیئے ہر ایک پہلواں سے خوش رہتا،پہلوان شاید حضرو میں یہ لچھے بنانے والا پہلا شخص تھا۔پہلوان کا ایک وصف یا پیشہ بھی تھا۔جب رمضان شریف آتا اور چونکہ اس دور میں ہوٹر یا سائرن نہیں ہوتے تھے،سحری اور افطاری کے لئے،روزہ افطاری کے وقت پہلوان ایک گز بھر لوئے کا سلنڈر مسجد کی بیرونی دیوار پر رکھتا۔ اس سلنڈر کی گولائی 4 یا 5 انچ قطر کی ہوتی۔ پہلے اس سلنڈر میں بارود بھرتا پھر اس کے اس میں تھومی گولے ڈالتا۔ جب افطاری کا وقت ہو جاتا تو پہلوان ماچس کی تیلی جلا کے اس سلنڈر میں ڈال دیتا۔ خود جلدی سے نیچے بیٹھ جاتا۔ ایک بھک کی آواز آتی اور تھومی گولے فضا میں بلند ہو جاتے۔ بہت اونچائی پر جا کر پھٹتے۔ ان گولوں کے پھٹنے کی آواز سے روزہ دارافطاری کرتے۔۔ ہم بھی کبھی کبھی یہ منظر دیکھنے مسجد قصاباں چلے جاتے۔ یہ منظر اب تک آنکھوں کے سامنے آتا رہتا ہے۔
پہلوان فضل داد کا ایک اور کام بھی تھا۔اس زمانے میں جب کسی صاحبِ حیثیت گھرانے والوں کی شادی ہوتی تھی، تو پہلوان کوگولے چھوڑنے کی دعوت دیجاتی۔ بارات کے وقت دولہا پیدل ہوتا یا گھوڑے پے سوار ہوتا۔پہلوان اپنا سلنڈر کاندھے پے اٹھائے بارات کے آگے آگے چلتا جاتا۔ اور ساتھ ساتھ سلنڈر میں بارود بھر بھر کر گولے چھوڑتا جاتا،کبھی کبھی دولہے والا گھوڑا ان دھماکوں سے بدک بھی جاتا اس بارات کے ساتھ ساتھ کبھی عام بینڈ گروپ اور کبھی کبھی پولیس بینڈ یا ملٹری بینڈ بھی آگے آگے نغمہ سرائی کر رہا ہوتا،یہ منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا،۔اس مضمون کے لئے مجھے ماسٹر نقیب اللہ۔ چاچا صادق اور محمد الیاس صاحب فرزند حافظ فضل الہی صاحب کا تعاون حاصل رہا جنکا انتہائی مشکور ہوں. محمد نعیم مغل
No comments