Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Hover Effects

TRUE

Pages

{fbt_classic_header}

Header Ad

LATEST:

latest

Ads Place

Hazro Old Ponds

وادی چھچھ کی قدیم جھیلیں:۔پہلے وقتوں میں لوگ مال مویشی کثرت سے پالتے تھے لہذا پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہرچھوٹے بڑے گاوُں میں دو تین ...

وادی چھچھ کی قدیم جھیلیں:۔پہلے وقتوں میں لوگ مال مویشی کثرت سے پالتے تھے لہذا پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہرچھوٹے بڑے گاوُں میں دو تین جھیلیں ضرور ہوتی تھیں مقامی زبان میں ایسی جھیلوں کو ڈھنڈ کہا جاتا ہے چونکہ اس وقت مکانات مٹی کے بنے ہوتے تھے لہذا ان مکانات کی لپائی وغیرہ کے لیے مٹی گارا بھی ان جھیلوں سے دستیاب ہوتا تھا۔ذیل میں چند جھیلوں کا مختصراََ تذکرہ کیا جاتا ہے جو تاریخی نوعیت کی مشہور شخصیت یا قبیلہ سے منسوب ہیں۔گوموجودہ دَور میں ان جھیلوں کی افادیت کچھ کم ہو گئی ہے لیکن ان کا ایک نہایت اہم مصرف یہ رہ گیا ہے کہ محکمہ ماہی پروری،کی مدد سے ان جھیلوں میں خاص قسم کی مچھلیاں پالی جا سکتی ہیں۔

مصری خان جھیل:۔غورغشتی کی مشرقی جانب تر بیلا روڈ سے ایک فرلانگ کے فاصلہ پر ایک بہت بڑی مصنوعی جھیل بنائی گئی تھی،کہا جاتا ہے کہ یوسف زئیوں کے مشہور قائد مصری خان نے اغلباََ شاہجہان کے عہد میں بنوائی تھی۔مقامی لوگوں نے اس کے پتھروں کو اکھاڑ کر اپنے مکانات کی بنیادوں میں لگا دیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی انتظامیہ اس تاریخی جھیل کو فوری اورمناسب مرمت کروائے۔جھیل کے شمال مغرب میں ایک قدیم قبرستان ہے جس میں ایک بزرگ میاں بگاؒ بابا کا مزار ہے۔

ہٹی جھیل:۔یہ جھیل۱۹۰۴میں چھ سات ایکڑرقبہ میں پھیلی ہوئی تھی جس سے اردگرد کافی دیہات متاثر تھے،انگریز ڈپٹی کمشنر کالن گاربٹ کی کوششوں سے چیل ندی کو کھود کرگہرا کیا گیامختلف جگہوں پر مزید نالے کھود کرچیل ندی کے ساتھ ملاےٌ أے جس سے جھیل تقریباََ خشک ہو گیٌ۔اب قرب وجوارکے مواضعات میں اس کا رقبہ زیرکاشت لایا جاتا ہے۔

سک زئی جھیل:۔غورغشتی موضع کے محلہ سک زئی(اسحق زئی)میں واقع ہے۔اس نام کا سک زئی قبیلہ بلوچستان میں اب بھی آباد ہے۔

سیدو خیل جھیل:غورغشتی گاؤں کے محلہ سدو خیل میں واقع ہے۔سیدو خیل قبیلہ کے لوگ ھنڈ(ضلع صوابی)سے یہاں آئے تھے۔ھنڈ کو اونڈ اور اوہند بھی کہا جاتا ہے۔

باجوڑ جھیل:۔موضع ویسہ کے شمال میں چاہی زمینوں میں واقع ہے۔وجہ تسمیہ معلوم نہ ہو سکی البتہ قبا ئلی علاقہ باجوڑ کے کسی قبیلہ یا شخص کی تیار کی گئی ہوگی۔

باٹا جھیل:۔ ویسہ کے شمال مغرب میں ایک جھیل ہے جو آجکل خشک رہتی ہے اس کے قریب ایک قدیم ڈھیری تھی جسے باٹا ڈھیری کہا جاتا تھا زمینداروں نے اب اسے اپنی زمینوں میں شامل کر لیا ہے۔یہاں سے کبھی کبھار پرانے زمانے کے مٹی کے برتن،منکے،،سکّے نکلتے رہتے ہیں۔فارسی زبان میں باٹا کو بتا یا باہتہ لکھا جاتا ہے۔پشتو زبان میں باٹا کے معنی سخت کے ہیں سخت اخروٹ کو بھی باٹا اخروٹ کہا جاتا ہے اس کے مقابلے میں کا غذی اخروٹ ہوتا ہے مشہور مورٗخ این،ڈبلیو بیلونے اپنی کتاب’’اقوام افغا نستان‘‘ کے صفحہ نمبر۹۹پرباٹا کو سنسکرت زبان کا لفظ شمار کیا ہے اور اس کے معنی برہمن پنڈت کے ہیں۔گمان اغلب ہے پرانے وقتوں میں یہاں برہمن رہتے ہوگے جس کی وجہ سے اس جگہ کا نام باٹا پڑ گیا۔کشمیری پنڈت جنہوں نے اسلام قبول کر لیا تھاان کی اولاد ابھی تک اپنے نام کے ساتھ ’’بٹ‘‘لکھتی ہے۔دنیا کی مشہور جوتے بنانے والی کمپنی کا نام باٹا شو کمپنی ہے کہا جاتا ہے باٹا اس کمپنی کے مالک کا خاندانی نام ہے۔ایک خاص قسم کے بڑ کے درخت کو بھی بَٹ یاہت کہتے ہیں باٹا نامی موضع تحصیل اٹک جنوب مغرب میں سجنڈہ نامی موضع کے پاس موجود ہے۔باٹ،بٹ،جاٹ قبیلہ کے زراعت پیشہ لوگ بھی ہیں۔

مرکی خیل جھیل:۔گاوٗں ویسہ کے وسط میں محلہ مرک خیل میں یہ جھیل واقع ہے۔مرکخیل قبیلہ کی بنا پر اسے یہ نام دیا گیا ہے۔اسی طرح موضع ویسہ کے شمال اور جنوب میں ڈھیری کی جھیل اور سرخ جھیل بھی مشہور ہے ضلع ننگر ہار میں ایک ندی کا نام مرکخیل ندی ہے۔شمس آباد کے رقبہ میں اعجازے جھیل اور ملہوحضرو راستہ میں جیوندر جھیل تھی جو اب زمینداروں نے اپنے اپنے کھیتوں میں شامل کر لی ہیں۔مواضعات بہبودی،نرتوپہ،حمید میں بھی جھیلیں موجود ہیں لیکن انہیں کو ئی خا ص نام نہیں دیٗے گئے- (ازقلم: سکندر خان)

No comments

Ads Place