Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Hover Effects

TRUE

Pages

{fbt_classic_header}

Header Ad

LATEST:

latest

Ads Place

Chahch Valley History In Urdu

وادی چھچھ پہلے پہل ایک بہت بڑی چھیل کی مانند تھی کسی زمانے میں جھیل کا پانی اترنا شروع ہوا تو دَلَدلی زمین نظر آئی اس دَلَدل کی وجہ سے اسے س...

وادی چھچھ پہلے پہل ایک بہت بڑی چھیل کی مانند تھی کسی زمانے میں جھیل کا پانی اترنا شروع ہوا تو دَلَدلی زمین نظر آئی اس دَلَدل کی وجہ سے اسے سکندر اعظم یوناننی نے چھچھ کا نام دیا جو قدیم یونانی زبان میں دَلدَلی زمین کے لیے بولا جاتا ہے۔ راقم کے استفسار پر مشہور محقق جناب ڈاکٹر سیف الرحمن ڈار جو عجائب گھر لاہر کے ناظِم اعلیٰ بھی ہیں نے بتایا موجودہ یونانی زبان میں جھیل کولِمنی کہا جاتا ہے کچھ مورٗخین کا خیال ہے کہ ہنڈ کے برہمن حکمرانوں نے اسے چھچھ کا نام دیا جبکہ بعض اسے سندھ کے حکمران راجہ داہر کے باپ راجہ چچ سے منسوب کرتے ہیں جو ایک کشمیری برہمن تھا جس نے سندھ کے بدھ رجا ساہ سی کو سازش سے قتل کروا کر حکومت پر قبضہ کر لیا تھا وے ہند سے دیبل تک ''تاریخ افغانستان''کے مصنّف آقائے حبیبی نے بھی چچ بن سہلائج کی حکومت کی تصدیق کی ہے عرب کے ایک نوجوان سپ سالار محمد بن قاسم نے راجہ داہر کو شکست فاش دے کر سندھ کو اسلامی مملکت میں شامل کر لیا تھا بعض لوگوں کے نزدیک چھچھ یا چہچ ترکی زبان کا لفظ ہے جو پشتو کے چَھرے سے مشابہ ہ جو ایسی زمین کے لیے بولا جاتا ہے جو پانی کی گزرگاہ ہوا اور پانی کے ریلے سے وہاں ریت اور پتھر جمع ہو جائیں روالپنڈی ضلع کے گزٹیڑ۹۴/۱۸۹۳ء ؁ میں چھچھ کو پشتو کے لفظ چیچ سے مشابہ لکھا جاتا ہے جو جزیرہ یا دلدل کے لیے بولا جاتا ہے لیکن آجکل کی پشتو زبان میں ایسے علاقہ کو جبّہ کہا جاتا ہے۔ سرگزشت یوسف زئی کے مصنف خان روشن خان نے کسی انگیریز کے حوالے سے اس چھاج یا چھج سے تشبیہ دی ہے جو غلّہ صاف کرنے کے کام آتا ہے وادی کے مشرق و مغرب اور جنوب میں پہاڑی سلسلے کی وجہ سے اس کی شکل چھاج کی طرح بنتی ہے، کچھ مورٗخین اسے چھاپ کی بدلی ہوئی شکل تصّور کرتے ہیں جو ہندی میں دلدلی زمین اور نشانات کو کہتے ہیں، ۳۲۷ق م میں سکندر اعظم نے ا وھند کے مقام سے دریائے سندھ کو عبور کر کے ہارون گاؤں کے پتن پر قدم رکھے جس کے بعد دیگر حملہ آور اقوام انہی نشانات یعنی چھاپ پر سے گزرتی رہیں، پہلے اس کا نام چھاپ پڑ گیا ہو گا جو رفتہ رفتہ چھاپ سے چھچھ بن گیا۔ فارسی لغت میں شاش یا چاچ توران کے مشہور شہر تاشقند کا پُرانا نام ہے بعض کے نزدیک یہ کا شغر کا پرانانام ہے اسی چاج شہر کے رہتے والوں کا چاچی کے نام سے پُکارا جاتاتھا اور چاج کی بنی ہوئی تلوار کوشمشیر چاجی کہا جات تھا۔ ازبکستان کے تاجک قبیلے کے ایک گروہ کا نام بھی چچ تھا۔ یہ عین ممکن ہے کہ چاچ شہر یا تاجک قبیلہ کی چاچ شاخ سے کچھ لوگ پہلے پہل یہاں وادی میں تاجک نامی موضع کی موجودگی سے اس خیال کوتقویت ملتی ہے۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ اس وادی کے باشندوں کے جیالے پن اور بہادری کی وجہ سے انہیں چاچ کی تلوار کی نسبت چاچی پکارا گیا ہو۔ ترکی زبان میں غلہ کے صاف شدہ ڈھیر کو بھی چاچ کہتے ہیں مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی ترکی زبان میں غلّہ کے صاف شدہ ڈھیر کو بھی چاچ کہتے ہیں۔مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی نے اپنی کتاب''آئینہ حقیقت نما''میں راجہ داہر کے وزیر کی اولاد چاچڑ قبیلہ کا ذکر کیا ہے جو صوبہ سندھ میں ہے، جبکہ ''تاریخ ارائیاں ''کے مصنّف کے بقول ارائیوں کی ایک شاخ چاچڑ کے نام سے مشہور ہے سندھ میں یک تحصیل بنام چھاچھرو اور پکھلی ضلع ہزارہ میں چھاچھل نام علاقہ موجود ہے۔ بھارت کے ضلع انبالہ میں ایک موضع چھچر ولی کے نام میں چھاچھل نام علاقہ موجودمشہور ہے ان مقامات کی وجہ تسمیہ کے بارے میں معلومات ملنے پر اس لفظ کے بارے میں مزید انکشافات کی توقع ہے۔ البتہ سندھ کی سب سے قدیم اسلامی تاریخ ''چھچھ نامہ ''کے نام سے مشہور ہے جسے ''فتح نامہ سندھ ''بھی کہا جا تا ہے۔

عرب سیّاحوں نے ریاست القندھار کے متصل ایک پہاڑ کا نام جحج بتایا ہے جو چھچھ سے ملتا جلتا ہے۔ یاد رہے کہ چ کا لفظ عربی میں نہیں ہے، ہو ڈی والا نے چچ کو ججّا لکھا ہے جوکی پراکت شکل ہے۔ زمین جو سیلاب یا طغیانی سے سیراب ہوتی ہے اسے چھگ کہا جاتا ہے جبکہ دریاکے کنارے والی زمین کو کچھ کہا جاتا ہے اس طرح ریگ آمیز زمین کو تھل کہا جاتا ہے۔ ضلع اٹک کے گزیٹڑ حصہ اوّل ۱۹۳۰ء ؁ میں ماہرین آثار قدیمہ کے حوالے سے یہ بتایا گیا ہے کہ صدیوں پہلے اس وادی کا نام چھکشا یا شکشا تھا جو ٹیکسلا کی حکومت کا ایک صوبہ تھا جبکہ ٹیکسلا کا شمال مشرقی صوبہ چھاھارا یا شہارا تھا جبکہ ہزارہ کو اراشہ کہا جاتا تھا۔ اس وادی کا نام شکشا، چھکشا یا چھچھ سے پہلے کیا تھا، یہ ابھی تک تشنہء تحقیق ہے، البتہ حاجی شاہ، کامرہ، ہٹیاں، لارنس پور، غور غشتی، ملاح منصور کے قرب وجوار میں ٹیلوں پر واقع کی کثرت ہے موجودگی سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ قدیم آبادیاں ان ٹیلوں پر واقع ہوں گی، بقول اللہ بخش یوسفی موٗلف ''تاریخ یوسف زئی''جونہی جھیل آہستہ آہستہ خشک ہوتی گئی دلدلی زمین نظر آتی گئی۔ ایک طرف چھچھ اور دوسری طرف جہانگیرہ، طور ڈھیر، زیدہ، ٹوپی اور ہنڈکے مسکن دکھائی دینے لگے جلبئی اورجلسئی کے ناموں سے اس عظیم جھیل کے کنارے مردوں اور عورتوں کے علیحدہ علیحدہ گھاٹ تھے۔ سنسکرت زبان میں جل بائی کے معنہ عورتوں کا گھاٹ (جل۔ پانی سائی۔ مرد) وغیرہ۔ بُرھان قصبہ سے چند میل شمال مشرق میں بھی دریا ہرو کے کنارے دو مواضعات جلو اور بائی کے نام سے موجود ہیں۔ بقول فاضل مٗولف ضلع صوابی کے موضع انبار کی پہاڑی پر اب ابھی ایسے نشانات موجود ہیں۔ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان نشانات تک چوٹی پانی میں ڈوبی رہتی تھی اگر ایسا ہے تو پھر کامرہ کی پہاڑی اور گردونواح کے ٹیلوں پر اس قسم کے نشانات ضرور ملنے چاہئیں۔

مشہور محقق کننگھم نے ٹیکسلا کی بابت چینی سیّاح فاہیں (۴۰۰ء ؁)کے حوالے سے جس نے ٹیکسلا کو۔ چوشاشی لو (سرکٹا ہوا)لکھا ہے چھچھ ہزارہ کی نسبت سے اس شرشار سا ہزرہ (ہزارسَر)کا نام دیا ہے جس سے بدلتے بدلتے ٹکشا سِرا اور آخر میں ٹیکسلا بن گیا۔ یادر ہے کہ بُدھ مت کی ایک روایت کے مطابق گو تم بدھ نے یہاں ہزار سر بطورخیرات کٹواتے تھے۔ نیز کہ ایک وقت ٹیکسلا، ہزارہ اور چھچھ کشمیر کے حکمرانوں کے ماتحت تھے پرانے زمانے کے کتبے، سکّے، برتنوں کے ٹکڑے کہیں سے دستیاب ہوتے رہتے ہیں مشہور مٗورخ و محقق جناب قاضی عبدالحلیم شرر افغانی کے بقول لفظ چجچھ، خروشطی زبان کا تلفظ ہے اصل لفظ چچ۔ سس شش ہے جسے شاشی، ساسی اور چاچی کہا جاتا ہے ۶۱۲میں ایک شخصیت بدرالدین سلیمان کا نام بدر چاچ ہے بدر چھاچھ نہیں ہے لفظ ششکے لغوی معنی آئینہ کے ہیں اب بھی پشتو زبان میں دونوں لفظ استعمال ہوتے ہیں۔''لیلیٰ پہ شش کے کوری''(لیلیٰ آئینہ میں دیکھتی ہے)نیز امیر شمس الدین محمد ثانی نے اپنے جد امجد کی کتاب ''سبایک الذھب ''کوجو نئی ترتیب دی ہے اس کے مطابق سبائی اقوام میں سبا کی ذیلی کہلان کی ذیلی شاخ طائی کی ذیلی شاخ جرم کی ایک ذیلی شاخ کا نام ءِ ئین تھا جس کاتلفظ آئین کیا جاتا ہے۔ اور اسکی کوسَس، شَش بھی کہتے ہیں کافرستان، باجوڑ، چترال، گلگت ایجنسی میں سَس۔ شمالی چین میں (شاشی)وادی چچ میں شاشی، چاچی اس تغل ابن جرم ابن طائی کی ایک نسل کے لوگ رہتے ہیں اسے کوہ توبہ کہا جاتا ہے جس طرح وادی پوٹھوہار کا اصلی نام بوتو ہے اسی طرح چھچھ کا اصلی نام چچ ہے۔ بوتو اور چھچھ دو قومیں ہیں ۹۰۰ق م میں اس سر زمین میں پہنچیں جو دریائے کو ''شش کا میدان لکھا ہے اور اسے کوہ ہمالیہ کی مشہور وادی ڈیرہ دو ن سے تشبیہ دی ہے روسی جمہوریہ میں مسلمانوں کے ایک علاقہ کو بھی چیچن انگوش کہتے ہیں۔ (ازقلم: سکندر خان) 

No comments

Ads Place